خالق کائنات نے انسان کی تخلیق کے ساتھ ہی اسے بولنے اور سننے کا ہنر بھی عطا کیا، بولنے اور سننے کا تع...
خالق کائنات نے انسان کی تخلیق کے ساتھ ہی اسے بولنے اور سننے کا ہنر بھی عطا کیا، بولنے اور سننے کا تعلق کسی نہ کسی زبان سے ہوتا ہے جو ہر انسان بولتا یا سنتا ہے، کرہ ارض پر اس وقت اگر ہزاروں نہیں تو سینکڑوں زبانیں لازمی بولی جاتی ہیں، کچھ زبانوں کو بولنے والے دستیاب نہیں رہے تو وہ معدوم ہو چکیں، کچھ معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں اور کچھ زبانیں ایسی بھی ہیں جنہیں سیکھنے کی خواہش دنیا بھر میں اب بھی موجود ہے، کسی ایک خطہ، علاقہ یا قبیلہ کی بولی والی زبان ضروری نہیں کہ دوسرے خطہ، علاقہ یا قبیلہ میں بھی بولی اور سمجھی جاتی ہو، کسی بھی خطہ، علاقہ یا قبیلہ کی زبان کو دوسروں علاقوں میں بسنے والے لوگوں کے لئے قابل سمجھ بنانے کے لئے اس کا ترجمہ کیا جاتا ہے، ماہرین لسانیات یا مترجمین کی ضرورت ہر دور میں رہی ہے، علوم و فنون کی کتابیں ترجمہ ہونے کے بعد کئی تحریکوں اور سائنسی ایجادات کی وجہ بنی ہیں، اسلامی دور کے سائنسدانوں کی لکھی گئی کتابوں کو ترجمہ کر کے یورپی دنیا نے سائنس اور طب کی دنیا میں متعدد انقلاب برپا کیے۔ کتاب مقدس قرآن مجید تو عربی سے دنیا کی تقریباً ہر زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے، دنیائے ادب کی بات کی جائے تو برطانوی، امریکی، جرمن اور روسی ادیبوں کی تخلیقات کے تراجم دنیا بھر کی زبانوں میں دستیاب ہیں۔
مقامی اور علاقائی زبانوں کی بقا، وہاں کی ثقافت، تہذیب و تمدن اور زبان و ادب کا ورثہ محفوظ کرنے اور ان کی ترویج میں بھی ترجمہ نگاری اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہر علاقے کا لوک ادب، ترجمہ سے آشنا ہو کر دیگر زبانیں جاننے والے افراد تک جب پہنچتا ہے تو اس خطے کے رسوم و رواج بھی ساتھ ساتھ سفر کرتے ہیں۔