ہومیو پیتھک دوائی میں کافی اُلجھنیں، پیچیدگیاں اور نزاکتیں پائی جاتی ہیں، اِس لئے اِسے سمجھنا مشکل ہ...
ہومیو پیتھک دوائی میں کافی اُلجھنیں، پیچیدگیاں اور نزاکتیں پائی جاتی ہیں، اِس لئے اِسے سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ یہاں کچھ گمبھیر مسائل کی وضاحت کر دی ہے تاکہ کم از کم باریک بین اور نُکتہ داں حضرات تو اِسے سمجھ سکیں۔ میرے نزدیک ہومیو پیتھی میں نئے نئے نکات تلاش کرنا، اِک سائنسی عمل ہے، جسے ہمیشہ جاری رہنا چاہیے۔ اب ہومیو پیتھ دوائی کے کچھ ایسے حقائق ملاحظہ ہوں، جو اکثر سمجھے اور سمجھائے نہیں جاتے۔
1۔ یاد رہے کہ ہو میو پیتھک دوائی کوئی غیر مادّی یا روحانی شے نہیں ہے، بلکہ یہ مادّے کے خواص ہیں۔
2۔ ہومیو پیتھ دوائی مادّے کے وہ ادویاتی خواص ہیں، جو وہ مادّہ کسی انسان کو کھلا نے پر دریافت ہوئے تھے۔
3۔ ادویاتی خواص کو اِس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ جب کوئی دوائی ایکسپائر ہوتی ہے، تو اُس کا مادّی و جود تو قائم ہوتا ہے۔ لیکن اُس کی ایک خاصیت ضائع ہو جاتی ہے اور وہ دوائی نہیں رہتی۔ ظاہر ہے وہ مستعمل مادّے کے ادویاتی خواص تھے۔ اِسی طرح ہومیو پیتھ دوائی بھی مادّے کے ادویاتی خواص ہوتے ہیں اور یہ دوائی کی علامت کہلاتے ہیں۔
4۔ واضح ہو کہ مادّے کے خواص یا ادویاتی اثرات کی حیثیت توانائی کی ہوتی ہے۔ کیونکہ اِن پر مادّے کی تعریف لاگو نہیں ہوتی یعنی وزن رکھنا اور جگہ گھیرنا۔ البتہ توانائی کی لاگو ہوتی ہے یعنی کسی مادّی جسم میں تبدیلی پیدا کرنا۔ ہومیوپیتھک دوائی کی یہ خاصیت تسلیم شدہ ہے۔ اِسی لئے عالمی ادارہ صحت WHO نے ہومیو پیتھی کو طریقہ علاج تسلیم کر لیا ہے۔ میڈیکل ڈاکٹر، دانشور اور ذہین افراد ہومیو پیتھی کے ِ مریضوں میں شامل ہیں۔ میڈیکل سٹوروں پر ہومیو ادویات کے شیلف لگ گئے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں ہومیو پیتھ ڈاکٹر بیٹھ گئے ہیں۔